The 5-Second Trick For دعا تک دین کو بدلتی ہے

اور جب انسان اپنے گناہوں کی وجہ سے گمراہی کے اندھیروں میں چلا جاتا ہے اور راہ حق کو گم کر دیتا ہے، اس وقت دعا ہی وہ روشنی ہے جو انسان کو گمراہیوں کے اندھیروں سے نکال کر، حق کی روشنی کی طرف لاتی ہے۔ جب کثرت گناہ کی وجہ سے انسان کا دل تاریک ہو جاتا ہے تو اس وقت دعا ہی کے ذریعے دل کو نور ایمان سے منور کیا جا سکتا ہے۔ دعا وہ روشنی ہے جو انسان کو گناہوں کی تاریکی سے نکال کر خداوند متعال کے قریب لاتی ہے۔ دعا ہی ہے جو عبد اور معبود کے درمیان قربت کا سبب بنتی ہے۔ دعا ہی ہے جو خالق اور مخلوق کے درمیان رابطے کو پختہ کرتی ہے۔ امير المومنین علی علیہ السلام نے فرمایا:"الدُّعا مِفْتاحُ الرَّحْمَةِ وَ مِصْباحُ الظُّلْمَةِ"دعا رحمت کی چابی اور (دنیا و آخرت) تاریکی کے لیے روشنی ہے۔ یعنی دعا دنیا و آخرت کی تاریکیوں کے لیے روشنی ہے، جس طرح اس دنیا میں انسان کو نور ھدایت کی ضرورت ہے اسی طرح آخرت میں بھی انسان کو نور رحمت کی ضرورت ہے۔ جس طرح یہ دعا دنیا میں انسان کو گمراہی کے اندھیرے سے نکال کر ھدایت کی طرف لاتی ہے، اسی طرح آخرت میں جس دن انسان مایوسی و نامیدی کے اندھیرے میں سرگردان ہو گا تو یہ دعا اس وقت بھی انسان کی مونس و مددگار ہو گی۔

تجویز کردہ ترجمہتجویز کردہ ٹیکسٹ(متن)۔ (اختیاری) نسخ النص الحالي

آزمائش کبھی کبھی بندے سے اللہ تعالیٰ کی محبت کی نشانی ہوا کرتی ہے۔ اللہ بندے کو آزماتا اس لیے ہے کہ اس کا درجہ بلند ہو، اس کا مرتبہ اونچا ہو اور اس کے گناہ بخش دیے جائیں۔

حدیث: جو شخص اپنے بھائی کی عزت کا (اس کی غیر موجودگی میں) دفاع کرے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے کو جہنم کی آگ سے دور کردے گا۔

مانگنے کی سب سے بڑی چیز رضائے الہی اور جنت ہے، نیز جہنم  اور جہنم کی طرف لے جانے والے اعمال سے پناہ مانگنا سب سے بڑی پناہ مانگنے کی چیزیں ہیں۔

حدیث: مرنے والوں کو برا مت کہو؛ کیوں کہ جو اعمال انھوں نے آگے بھیجے، وہ ان تک پہنچ چکے ہیں۔

اللہ تعالی نے  ایسے لوگوں کی تعریف بیان کی ہے جو مشکل حالات میں اللہ تعالی سے دعائیں کرتے ہیں، چنانچہ اللہ تعالی نے پوری انسانیت کے والدین آدم اور حوا علیہما السلام کے متعلق فرمایا:

ندیم رضا سرور کیلئے ڈاکٹریٹ کی ڈگری اور تمغہ امتیاز کا اعلان

یا اللہ! شرک اور مشرکوں کو ذلیل و رسوا فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! دین سے متصادم بدعات کو قیامت تک کیلیے ذلیل و رسوا فرما،یا ذو الجلال والاکرام، یا قوی! یا متین!

تقدیر کے لغوی معنی اندازہ لگانا ہے اور اصطلاح میں اس اندازے اور فیصلہ کا نام تقدیر ہے جو رب کی طرف سے اپنی مخلوق کے متعلق تحریر میں آچکا 

اور آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ: (جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا)۔

اور وہ شخص کتنا ہی بد بخت اور شرک و کفر  میں مبتلا ہے جو مزاروں  اور قبر والوں سے مانگے، یا انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام سے مدد مانگے، یا اللہ تعالی کو چھوڑ کر اولیا کو پکارے، اپنی حاجت روائی اور فریاد رسی کیلیے فرشتوں  اور نبیوں سے درخواست کرے، حالانکہ انبیائے کرام لوگوں کو یہی دعوت دینے کیلیے آئے تھے صرف ایک اللہ کو پکارو، عبادت صرف اللہ کی کرو، ہمیں وہی عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے جو اولیا کرتے تھے نیز ان سے محبت کا حکم بھی دیا گیا ہے ، لیکن ان سے دعائیں مانگنا منع ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

بلکہ آپ اپنی پوری کوشش اور جانفشانی کے ساتھ ایسے معالج کی تلاش میں رہتے ہیں جو آپ کا علاج بھی کرے here اور آپ کے نزدیک وہ ایسے معالجین میں بھی شامل ہو جس کے ہاتھوں میں اللہ تعالی نے آپ کے لئے شفا لکھ دی ہے۔

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: “میں دعا کی قبولیت کیلیے پریشان نہیں ہوتا، بلکہ میں دعا مانگنے کی توفیق  ملنے  کی تمنا کرتا ہوں؛ کیونکہ جب مجھے دعا کی توفیق مل گئی تو قبولیت کی ضمانت اللہ تعالی نے دی ہوئی ہے”۔

1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15

Comments on “The 5-Second Trick For دعا تک دین کو بدلتی ہے”

Leave a Reply

Gravatar